میرے خدشات کیوں نہیں سمجھے

میرے خدشات کیوں نہیں سمجھے
مختصر بات کیوں نہیں سمجھے


کھڑکیاں بات کرنا چاہتی تھیں
یہ مکانات کیوں نہیں سمجھے


آپ ہر بات کو سمجھتے ہیں
میرے جذبات کیوں نہیں سمجھے


یہ زمیں آسماں ہمارے تھے
ہم اشارات کیوں نہیں سمجھے


کیسے کرتی یہاں بغاوت میں
تم روایات کیوں نہیں سمجھے


خامشی میں بھی کچھ تکلم تھے
یہ علامات کیوں نہیں سمجھے


بعض اوقات سوچتی ہوں تم
اپنی اوقات کیوں نہیں سمجھے