ربیع الاول پر اشعار: نظامت یا نقابت کے لیے منتخب اشعار

ماہ ربیع الاول کی آمد آمد ہے اور ہر سو ذکر سرور کونین ﷺ کی بہاریں ہیں ۔ حضور کی ولادت باسعادت کی مبارک گھڑیوں کا شکرانہ ہر اہل ایمان اپنے اپنے انداز میں کر رہا ہے ۔  حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد کی جانے والی محافلِ میلاد اور ذکر رسول ﷺ کی تیاری کے سلسلے میں طلباء اور نقابت و نظامت کے فرائض سر انجام دینے والے قارئین کے لیے تلاوتِ قرآن کریم ، حمد باری تعالیٰ اور نعت رسول مقبول ﷺ کے حوالے سے چند بہترین اشعار کا انتخاب دیا جا رہا ہے جو آپ کے ذوق کی تسکین کے ساتھ ساتھ محافل نعت کی تیاری میں بھی آپ کے لیے ممد و معاون ثابت ہو گا۔

 

(الف) تلاوت کلام پاک کے لیے اشعار:-

1. صحرا میں جنگلوں میں بیابان میں پڑھو
 مینارگڑ پڑے تو میدان میں پڑھو
 یہ بے خبر نجومی تمہیں کیا بتائیں گے
کل ہونے والا کیا ہے یہ قرآن میں پڑھو

2۔ انساں کي ہوس نے جنھيں رکھا تھا چھپا کر 
کھلتے نظر آتے ہيں بتدريج وہ اسرار 
قرآن ميں ہو غوطہ زن اے مرد مسلماں 
اللہ کرے تجھ کو عطا جدت کردار 

3- کلامِ احدیثِ لامکان ہے قرآں
جواب جس کا نہیں وہ بیان ہے قرآں
اسے پڑھا کرو سر چشمہ علوم ہے یہ
کلام ، سائنس ، ادب ، داستان ہے قرآں 

4. قرار قلب ہے مومن کی جان ہے قرآن
ہماری روح ہمارا نشان ہے قرآن
یے کائنات کا کا ہر علم اس میں ہی پنہاں
خدا کے فضل کا بیّن بیان ہے قرآن 

5۔ گر تو می خواہی مسلماں زیستن
نیست ممکن جز بقرآں زیستن
(ترجمہ: اگر تم مسلمان کی حیثیت سے زندہ رہنا چاہتے ہوتو یاد رکھو ایسی زندگی قرآن کے بغیر نصیب نہیں ہو سکتی)


6.کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
وہ فقر جس میں ہے بے پردہ روحِ قرآنی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔       

(ب) حمدیہ اشعار:-

1.میرے لب پہ ورد ہے لا الٰہ
یہی ورد ہے جو عظیم ہے
تو غفور ہے تو رحیم ہے
تیری رحمتوں کی حدیں نہیں
تیری کائنات کے درمیاں
میں تھا ایک نقطہ نا تمام
مرے مہربان! ترا شکریہ
مجھے دے کے وصفِ الٰہیہ
تو نے کیا سے کیا ہے بنا دیا
تو نے بندگی مجھے کی عطا
مری بندگی بڑی بات ہے
یہ تو عکس ہے تری ذات کا
تری ذات سے مری ذات ہے
ترے در پہ سر بہ سجود ہوں
مجھے آگہی سے نواز دے
مجھے رنگ فقرو نیاز دے

2. تو کریم ہے تو رحیم ہے تیری ذات سب سے عظیم ہے
 نہیں کوئی تجھ سا ہے دوسراتو خبیر ہے تو علیم ہے
 یہ لطافتیں یہ عنایتیں یہ تیرے کرم کی وضاحتیں
 جوچمن میں ہے تو نسیم ہے جو گاؤں میں ہے تو شمیم ہے
تو راز  ذات و صفات کا تو ہے رنگ بزم حیات کا
کہیں شان خلق محمدی کہیں حسن نطق کلیم ہے

3.گلوں کے جسم میں خوشبو اتار دیتا ہے
 جلال حسن تو پروردگار دیتا ہے
 وہ ٹانک ٹانک کے روشن تبسموں کے گلاب
 غم حیات کی زلفیں سنوار دیتا ہے
 وہی تو دیتا ہےلہجوں کو رنگ پیراہن
 وہ حرف حرف کو جلوہ ہزار دیتا ہے.

 4.تتلی کا رقص گل کی ادا تری حمد ہے
موجِ خرام بادِ صبا تری حمد ہے
موجیں ہیں بے سکوں کہیں گرداب وجد میں
دریا کی بے قرار ادا تری حمد ہے

5.اے خدا ہے تو ہی مالک دو جہاں 
تیری قدرت کے جلوے ہیں ہر سو عیاں 
جگمگائیں ترے نور کی بھیک سے 
چاند تارے کرن چاندنی کہکشاں 
پھول شبنم چمن رنگ خوشبو دھنک 
سب کے سب ہیں تیری عظمتوں کے نشاں 
پیڑ پودے تیری حکمرانی میں ہیں 
تیرے ہی حکم سے ہیں سمندر رواں 
تیرا کلمہ ہواؤں کے ہونٹوں پہ ہے 
گونجتی ہے فضاؤں میں تیری اذاں 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ج) تعتیہ اشعار:-

1.دے کے میں خود کو مات کمرے میں 
تنہا بیٹھا تھا رات کمرے میں 
تیرے ہونے سے یوں لگا مجھ کو 
جیسے ہو کائنات کمرے میں 
مصرع نعت جب پڑھا میں نے 
چار سو تھی نشاط کمرے میں 
2.لفظوں میں ان کا نقش کف پا دکھائی دے 
نعت نبی کہوں تو مدینہ دکھائی دے 
ہر دم ہو جس کو رحمت عالم ترا خیال 
طوفان میں بھی اس کو جزیرہ دکھائی دے 
نعت نبی کے ساتھ میں پڑھتی رہوں درود 
مجھ کو یہی نجات کا رستہ دکھائی دے 

3.ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا 
تصورات کی دنیا پہ اک نکھار آیا 
کبھی جو گنبد خضرا کی یاد آئی ہے 
بڑا سکون ملا ہے بڑا قرار آیا 
یقین کر کہ محمد کے آستانے پر 
جو بد نصیب گیا ہے وہ کامگار آیا 
ہزار شمس و قمر راہ شوق سے گزرے 
خیال‌ حسن محمدؐ جو بار بار آیا 
عرب کے چاند نے صحرا بسا دئے ساغرؔ 
وہ ساتھ لے کے تجلی کا اک دیار آیا

4.ابھی نہ چھیڑ صبا سنبل و گلاب کی بات
ابھی نبی کے پسینے کی بات کرتے ہیں

5.بلبل کو چین ملتا ہے باغوں کے پھول سے
دل کو سکون ملتا ہے نعتِ رسول سے

6.محمد مصطفی آئے جہاں میں روشنی لے کر
ہر اک انسان کی خاطر شعورِ زندگی لے کر
تھے ظلم و جَور کے طوفاں جہاں میں اوج پر لوگو!
شہِ کون و مکاں آئے پیامِ آشتی لے کر

7.مرے نورالہدا آئے جہاں میں روشنی پھیلی
مرے بدرالدجیٰ آئے جہاں میں روشنی پھیلی
جہاں میں کفر کی ظلمت جہالت کا اندھیرا تھا
مرے شمس الضحیٰ آئے جہاں میں روشنی پھیلی

8.نبی کے نام سے رونق ہے بزمِ عالم میں
یہ نام پست کو بالا مقام دیتا ہے
یہ نام باعثِ تسکینِ قلبِ مضطر ہے
یہ نام درد کے عالم میں کام دیتا ہے

9.نشاط انگیز ہے لمحہ بڑا نعتیں سنانے کا
غم و آلامِ دوراں کی تمازت کو مٹانے کا
ہے ذکرِ مصطفیٰ بھی باعثِ تسکینِ جان و دل
دلِ ظلمت زَدا کو نور کا بقعا بنانے کا

10. اللّٰہ کی وحدت کا اعلان محمد ﷺ ہیں
قرآن کے پاروں کا عنوان محمد ﷺ ہیں
گل سارے صحابہ ہیں گلدان محمد ﷺ ہیں
ہر پھول کے چہرے کی مسکان محمد ﷺ ہیں

11.خوبانِ جہاں کی ہے تیرے حُسن سے خُوبی،
تُو خوب نہ ہوتا تو کوئی خوب نہ ہوتا

12.رخ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ ہماری بزم خیال میں نہ دکان آئینہ ساز میں

13.زندگی کیوں نہ ہو نثار ان پر
زندگی سے حسیں محمد ہیں
روشنی سب انہی سے پاتے ہیں
جن دلوں کے نگیں محمد ہیں
اے خدا اب حیات کا مقصد
اور کچھ بھی نہیں محمد ہیں

14.آؤ ذکر شہ بطحا کریں تنہائی میں
نعت کی نعت، عبادت کی عبادت ہو گی

15.وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں

متعلقہ عنوانات