مزدور

ڈھائی من آٹے کی بوری
جب اس نے اپنے کاندھوں سے
تانگے میں لڑھکائی
اور اپنی پیشانی پر سے
خون پسینہ بن کر بہتا پانی پونچھا
اس کے پاس کھڑی بیگم نے
اپنے چمکیلے بٹوے کو لہرا کر
اس سے پوچھا
کیوں بے لڑکے
کتنے پیسے لو گے تم


وہ گھگھیایا
بی بی جی! جو مرضی دے دیں
یہ سن کر میری نس نس میں
غصے اور نفرت کی اک بجلی سی چمکی
او رے کمینے
بزدل اور مسکین
تو اپنی جائز اجرت بھی
ہمت سے گردن اکڑا کر
مانگ نہیں سکتا