موت
زندگی کو اک جوے کی طرح کھیلا عمر بھر
اور کوئی بازی کسی منزل پہ بھی ہارا نہیں
داؤں جتنے بھی لگائے سب میں کچھ پاتا گیا
کیا ہوا کرتا ہے کھونا یہ کبھی جانا نہیں
مل گیا آخر میں لیکن ایک ایسا بھی حریف
حیف جس سے ہار بیٹھا میں خود اپنا ہی وجود
چال کچھ ایسی چلی اس نے کہ سب کچھ لٹ گیا
ہو گیا سارا اثاثہ ہست سے پل بھر میں بود