موت سے تو بے خبر ہے زندگی

موت سے تو بے خبر ہے زندگی
خواہشوں کا اک نگر ہے زندگی


موت رقصاں ایک ہی در پہ مگر
بین کرتی در بدر ہے زندگی


گر مودت ہے جو اہل بیت سے
جاوداں ہے بے ضرر ہے زندگی


چھوڑ کر جب سے گیا ہے وہ مجھے
ڈھونڈھتا ہوں میں کدھر ہے زندگی


کچھ گرے ہیں پات کچھ پھوٹے نئے
موت کی ہر شاخ پر ہے زندگی


بے رخی سے بات کرنا موت ہے
خدمت مادر پدر ہے زندگی


یا نبی صل علیٰ کہتے رہو
مدحت خیر البشر ہے زندگی