موت کی آگ میں تپ تپ کے نکھرتی ہے حیات علی سردار جعفری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں موت کی آگ میں تپ تپ کے نکھرتی ہے حیات ڈوب کر جنگ کے دریا میں ابھرتی ہے حیات زلف کی طرح بگڑتی ہے سنورتی ہے حیات وقت کے دوش بلوریں پہ بکھرتی ہے حیات