موت کی آگ میں تپ تپ کے نکھرتی ہے حیات

موت کی آگ میں تپ تپ کے نکھرتی ہے حیات
ڈوب کر جنگ کے دریا میں ابھرتی ہے حیات
زلف کی طرح بگڑتی ہے سنورتی ہے حیات
وقت کے دوش بلوریں پہ بکھرتی ہے حیات