متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے فیض احمد فیض 07 ستمبر 2020 شیئر کریں متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے کہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے زباں پہ مہر لگی ہے تو کیا کہ رکھ دی ہے ہر ایک حلقۂ زنجیر میں زباں میں نے