مرمر کے پئے رنج و بلا جیتے ہیں

مرمر کے پئے رنج و بلا جیتے ہیں
ناراض ہیں راضی بہ رضا جیتے ہیں
ارمان مجسم ہے سراپا اپنا
جی مار کے جیتے ہیں تو کیا جیتے ہیں