منزل پہ لے کے پہنچے گا عزم جواں مجھے
منزل پہ لے کے پہنچے گا عزم جواں مجھے
کہہ دو نہ ساتھ لے کے چلے کارواں مجھے
سنتا ہوں پھر چمن میں ہوئی خیمہ زن بہار
آئے نہ کیوں قفس میں بھی یاد آشیاں مجھے
کھویا ہوا ہوں ان کے تصور میں اس طرح
جیسے سنائے ان کی کوئی داستاں مجھے
یہ جب بھی آئی لائی نوید بہار بھی
پھر کیوں بہار سے نہ ہو پیاری خزاں مجھے
میں ہو گیا ہوں کب سے نشیمن سے بے نیاز
کہہ دے کوئی ڈرائے نہ برق تپاں مجھے
اک وقت تھا چمن کے لئے مر مٹے تھے ہم
رہنے اسی چمن میں نہ دے باغباں مجھے