ملال دل میں کسی درد کا نہیں رکھنا

ملال دل میں کسی درد کا نہیں رکھنا
کوئی برا جو کہے دل برا نہیں رکھنا


یہ دشمنی تو بہت فاصلے بڑھا دے گی
ہمارے بعد کسی سے گلہ نہیں رکھنا


ہمارے دوست ہمیں بد گمان کر دیں گے
اب التفات بہت برملا نہیں رکھنا


یہ نسل نو تو ہمیں سے جواز مانگے گی
سو اختلاف کو حد سے سوا نہیں رکھنا


تمہارے پاس فقط آج ہے مرے لوگو
کسی بھی کام کو کل پہ اٹھا نہیں رکھنا


ہم عاجزی سے ملیں تربیت ہماری ہے
انہیں غرور سلام و دعا نہیں رکھنا


ملیں ضرور مگر فیصلے کے بعد غزلؔ
کہ ربط آپ سے رکھنا ہے یا نہیں رکھنا