مجنوں بھی خیریت سے ہے لیلیٰ مزے میں ہے
مجنوں بھی خیریت سے ہے لیلیٰ مزے میں ہے
اک تم مرے نہ ہو سکے دنیا مزے میں ہے
تتلی اداس ہو کے چھپی دیکھتی رہی
پھولوں سے کھیلتا ہوا بھنورا مزے میں ہے
دنیا کے سارے رنگ وہی ہیں تمہارے بعد
مجھ کو اکیلا کرکے زمانہ مزے میں ہے
موسم تمہارے حسن کے مستی شباب کی
رہتے ہو جس میں تم وہ علاقہ مزے میں ہے
اے خوش نصیب چاند کی متوالی چاندنی
اس سے یہ کہنا درد کا مارا مزے میں ہے
بے راہبر ہے اب بھی مرا قافلہ ضمیرؔ
لیکن وہ خوش ہے اس کا قبیلہ مزے میں ہے