مجید امجدؔ کے لئے

تم آتے ہو دور دیس سے
دور دیس سے آنے والوں پر
ہر کوئی ہنستا ہے
دل ڈرتا ہے
جب سرد ہوا کے آنچل میں
منہ ڈھانپ پرندے سوتے ہیں
جب شام ڈھلے دیواروں پر
کچھ سائے گڈمڈ ہوتے ہیں
کچھ شکلیں رنگ جماتی ہیں
اجڑی اجڑی دہلیزوں پر
خاموشی دستک دیتی ہے
اور بند کواڑوں کی تنہائی
ہر سو خاک اڑاتی ہے
اس لمحے کوئی
دل میں کروٹ لیتا ہے
جب وقت کے کاہل ماتھے پر
ناموں کی بوندیں گرتی ہیں
مٹی میں خوشبو گھولتی ہیں
ہر پھول کے دل میں
آتی رت کا دھڑکا جاگنے لگتا ہے
تب دھیان میں جانے کس بستی سے
دھیمے دھیمے قدموں کی آواز سنائی دیتی ہے
تم آتے ہو
تم آؤ گے
دل ڈرتا ہے