میں سچ کو چھپانے کا ہنر سیکھ رہا ہوں
میں سچ کو چھپانے کا ہنر سیکھ رہا ہوں
کرتب ذرا مشکل ہے مگر سیکھ رہا ہوں
رفتار روانی میں کبھی پاؤں نہ روکے
اب کیسے نبھانی ہے ٹھہر سیکھ رہا ہوں
رشتہ سمٹ رہے ہیں بدن پھیل رہا ہے
دیہات سے دلی کا سفر سیکھ رہا ہوں
میں آستیں سے ان کو تو بے گھر نہ کر سکا
کیسے اتارنا ہے زہر سیکھ رہا ہوں
پلکوں کا باندھ ٹوٹ کے سیلاب نہ کر دے
کس طرح کاٹتے ہیں نہر سیکھ رہا ہوں
اس نے دکھائی آنکھ تو میں نے دی گالیاں
کچھ روز سے میں طور شہر سیکھ رہا ہوں
اردو زباں بھی گھر کی زباں ہی تو ہے حضور
اتنا عجیب کیا ہے اگر سیکھ رہا ہوں