میں راستے کا بوجھ ہوں میرا نہ کر خیال

میں راستے کا بوجھ ہوں میرا نہ کر خیال
تو زندگی کی لہر ہے لہریں اٹھا کے چل
لازم ہے میکدے کی شریعت کا احترام
اے دور روزگار ذرا لڑکھڑا کے چل