میں نے یہ کہا کب کہ منانے کے لیے آ

میں نے یہ کہا کب کہ منانے کے لیے آ
مجھ کاٹھ کے الو کو پھنسانے کے لیے آ


میرے لیے آ اور نہ زمانے کے لیے آ
بچے کو فقط دودھ پلانے کے لیے آ


ہر روز وہی گوشت وہی گوشت وہی گوشت
اک دن تو کبھی دال پکانے کے لیے آ


جو حسن جوانوں کے لیے وقف ہے اس کو
اک بار تو بوڑھوں کو دکھانے کے لیے آ


دن میں کبھی ہاتھوں کی صفائی سے گرہ کاٹ
شب میں کبھی سامان چرانے کے لیے آ


اس حور کو دیکھا تو یہ کہنے لگا ہر شخص
آ آ مجھے لنگور بنانے کے لیے آ


وہ شیخ کہ جس کی کوئی لائن ہی نہیں ہے
اس کو ذرا لائن پہ لگانے کے لیے آ


فرسودہ تصور کے مکوڑوں کو مسل دے
الفت کو ادھر پھینک کمانے کے لیے آ