میں کیا بنوں گا

جو ہے بات سچی وہ تم سے کہوں گا
بڑا ہو کے یارو سنو کیا بنوں گا


میں نیتا بنوں گا نہ دولت کے بل پر
چلوں گا ہمیشہ ہی راہ عمل پر
نہ چھوڑوں گا میں آج کا کام کل پر


سدا بے غرض دیش سیوا کروں گا
بڑا ہو کے یارو سنو کیا بنوں گا


سپاہی بنوں گا مگر شانتی کا
سبق دوں گا میں پیار کا دوستی کا
سنواروں گا سارا چمن زندگی کا


میں کانٹوں میں بھی پھول بن کر کھلوں گا
بڑا ہو کے یارو سنو کیا بنوں گا


کبھی سیٹھ بن کر نہ لوں گا غلامی
کروں گا نہ مزدور سے بد کلامی
نہ ظالم کو دوں گا کبھی میں سلامی


کہ میں سچ کی خاطر ہر اک دکھ سہوں گا
بڑا ہو کے یارو سنو کیا بنوں گا


یہ بیوپاریوں کے فریبوں کے پھندے
یہ دولت کی خاطر ملاوٹ کے دھندے
دکھی کر رہے ہیں یہ لالچ کے بندے


انہیں تو سزائیں میں دے کر رہوں گا
بڑا ہو کے یارو سنو کیا بنوں گا


نہ موٹر نہ بنگلے نہ کوئی خزانہ
مجھے چاہیے پیار کا اک ترانہ
لکھوں گا میں انسانیت کا فسانہ


میں انسان بن کر جہاں میں رہوں گا
بڑا ہو کے یارو سنو کیا بنوں گا