میں ہوں اپنے کمرے میں جیسے اجنبی تنہا
میں ہوں اپنے کمرے میں جیسے اجنبی تنہا
آپ بھی چلے آتے اس طرف کبھی تنہا
ہر طرف حوادث کی موجزن ہوائیں ہیں
کس سے کس سے ٹکرائے ایک آدمی تنہا
جا کے بس کوئی اتنا اہرمن سے کہہ دیتا
وقت کا مداوا ہے آج روشنی تنہا
دیکھنے میں دنیا ہے اک ہجوم دل داراں
سوچئے تو ہوتی ہے ہر کی زندگی تنہا
ہر طرف سسکنے کی آ رہی تھیں آوازیں
رو رہی تھی صحرا میں رات چاندنی تنہا
شہر شہر مسکن ہے ظلمتوں کا اب یارو
گاؤں گاؤں رقصاں ہے آج تیرگی تنہا
آپ نے نہ پہچانا ہاں وہی تو پاشاؔ تھا
وہ خموش گم صم سا ایک آدمی تنہا