مے خوار ہوں میں وسعت مے خانہ دل میں ہے

مے خوار ہوں میں وسعت مے خانہ دل میں ہے
ساغر ہے کس شمار میں خم کس حساب میں
بات آ پڑی ہے ظرف کی ساقی تو یوں سہی
کوثر انڈیل دے مرے جام شراب میں