مے خوار ہوں میں وسعت مے خانہ دل میں ہے نوا لکھنوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں مے خوار ہوں میں وسعت مے خانہ دل میں ہے ساغر ہے کس شمار میں خم کس حساب میں بات آ پڑی ہے ظرف کی ساقی تو یوں سہی کوثر انڈیل دے مرے جام شراب میں