مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں
مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں
وقت کے ساتھ چل رہا ہوں میں
فضل رب سے ہوا موافق ہے
بجھنے والا تھا جل رہا ہوں میں
میرا محبوب شاخ گل جیسا
سوچ کر ہی مچل رہا ہوں میں
اس کو پانا بہت کٹھن تھا مگر
اس مشن میں سپھل رہا ہوں میں
قدر کی جائے میرے شعروں کی
لوگو موتی اگل رہا ہوں میں
اک طرف رکھ دیا ہے اپنا مزاج
حسب موسم بدل رہا ہوں میں
رہ گزر عشق کی ارے توبہ
جیسے شعلوں پہ چل ہا ہوں میں
لوگ مر جاتے ہیں زماںؔ ان میں
جن مسائل میں پل رہا ہوں میں