ماحولیاتی تبدیلیوں کا ہوش ربا احوال

 ماحولیاتی تبدیلی  کے بین الحکومتی پینل IPCC کی جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق:  سائنس دان زمین کے ہر  خطے کے آب وہوا سمیت پورے ماحولیاتی نظام میں قابل تشویش حد تک تیزی سے تبدیلی کا مشاہدہ کر  رہے ہیں۔  اب کی بار ہونے والی کئی   تبدیلیاں ناقابل بیان ہیں۔ ان ہونے والی تبدیلیوں میں  کچھ تو ہزاروں سال بعد بھی نا قابل تلافی  ہیں، جیسا کہ سمندر کی سطح کا بڑھ جانا۔

تاہم، کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) اور دیگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں  واضح اور مستقل کمی  ماحولیاتی تبدیلی کو محدود کر سکتی ہے۔ آئی پی سی سی کی رپورٹ  بتاتی ہے، اگرچہ گرین ہاؤس گیسوں کے کم اخراج سے ہوا کے معیار کے فوائد  جلد مل سکتے ہیں ، لیکن عالمی درجہ حرارت کو مستحکم ہونے میں 20سے30 سال   ممکنہ طور پر لگ جائیں گے۔

رپورٹ اگلی آنے والی دہائیوں میں گلوبل وارمنگ کی سطح ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کے امکانات  اور اس سے رونما ہونے والے اثرات کے نئے تخمینے فراہم کرتی ہے۔ ماہرین کا اس رپورٹ میں  زور ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں فوری، تیز اور بڑے پیمانے پر کمی کرنا ہوگی۔  نہیں تو گلوبل وارمنگ سے  دو درجہ سینٹی گریڈ   تک  بڑھ جانے سے روکا نہیں جا سکتا۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی سرگرمیوں سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 1850سے 1900 کے بعد سے تقریباًایک اعشاریہ ایک ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت تک بڑھا ہے، اور اگلے 20 سالوں کے دوران، عالمی درجہ حرارت میں  ایک اعشاریہ پانچ  تک یا اس سے بھی زیادہ اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ یہ  اندازہ  تاریخی طور پر ہونے والی موسمیاتی گرمی کے مشاہداتی ڈیٹاسیٹس میں بہتری  ، اور انسانوں کی وجہ سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج   پر ماحولیاتی نظام کے ردعمل کی سائنسی تفہیم میں پیش رفت   کو بنیاد بنا کر کیا گیا ہے۔

زمین کا ہر خطہ بڑھتی ہوئی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے۔

موسمیاتی  تبدیلی   کی کئی خصوصیات ایسی ہیں جو  براہ راست   اس بات پر انحصار کرتی ہیں کہ کس حد یا سطح تک گلوبل وارمنگ    ہو رہی ہے۔ لوگ جس تبدیلی کا مشاہدہ کرتے ہیں وہ اکثر عالمی اوسط سے بہت مختلف  ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر،  خشکی پر گرمی عالمی اوسط سے زیادہ ہے، اور یہ آرکٹک میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔

آئی پی سی سی کے ورکنگ گروپ کے شریک چیئر مین  پنماو زہائی نے کہا، "موسمیاتی تبدیلیاں پہلے ہی زمین کے ہر خطے کو متعدد طریقوں سے متاثر کر رہی ہیں۔ ہم جن تبدیلیوں کا مشاہدہ کرتے ہیں وہ گرمی میں اضافے کے ساتھ بڑھیں گی۔ گلوبل وارمنگ کے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ  کے اضافے سے گرمی کی لہریں طویل  ہوں گی اور سرد موسموں کی مدت میں  کمی ہوگی۔  رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے 2 ڈگری سینٹی گریڈ پر، گرمی زیادہ تر  قابل برداشت حد سے نکلنے لگے گی۔ یہ اضافہ انسانی صحت اور زراعت دونوں کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

موسمیاتی تبدیلی سے صرف درجہ حرارت  متاثر نہیں  ہو رہا۔ موسمیاتی تبدیلی مختلف خطوں میں متعدد مختلف تبدیلیاں لا رہی ہے  جو مزید گرمی کے ساتھ بڑھیں گی۔ ان میں نمی اور خشکی، ہواؤں، برف ، ساحلی علاقوں اور سمندروں میں تبدیلیاں شامل ہیں۔  عالمی سطح  پر  موسمیاتی تبدیلی کے چند اثرات درجہ ذیل ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی  پانی کے چکر یا واٹر سائیکل کو  خراب کر   رہی ہے۔ یہ زیادہ شدید بارش اور اس سے منسلک سیلاب  لانے کا باعث بن رہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بہت سے خطوں میں زیادہ شدید خشک سالی بھی اسی کا شاخسانہ ہے۔

موسمیاتی تبدیلی بارشوں  کے انداز کو متاثر کر رہی ہے۔ اونچے عرض بلد میں، بارش میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، جب کہ ذیلی خطوں کے  بہت سے حصوں میں اس کے کم ہونے کا امکان ہے۔ کئی خطوں میں مون سون بارشوں میں تبدیلی متوقع ہے، جو ہر خطے کے لحاظ سے مختلف ہوگی۔

پوری اکیسویں صدی میں سطح سمندر میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو   ملے گا، جو نشیبی علاقوں میں زیادہ بار بار اور شدید ساحلی سیلاب اور ساحلی کٹاؤ  کا باعث ہوگا۔ سطح سمندر کے انتہائی واقعات جو پہلے 100 سالوں میں ایک آدھ  بار پیش آتے تھے اس صدی کے آخر تک ہر سال ہو سکتے ہیں۔

 مزید گرمی پر فراسٹ پگھلنے، اور موسمی برف کے  ضیاع ، گلیشیئرز اور برف کی چادروں کے پگھلنے، اور موسم گرما میں  بحیرہ آرکٹک کے برف کے نقصان کو بڑھا دے گی۔

سمندر میں تبدیلیاں، بشمول گرمی، زیادہ بار بار سمندری گرمی کی لہریں، سمندر میں تیزابیت، اور آکسیجن کی کم  سطح کو بڑھائے گی۔ یہ تبدیلیاں  سمندر کے ماحولیاتی نظام اور  اس پر انحصار کرنے والے  انسانوں دونوں کو  متاثر کریں گی۔ یہ تبدیلیاں  کم از کم اس صدی کے باقی حصے میں جاری رہیں   گی۔

ہو سکتا ہے کہ شہروں کے لیے، موسمیاتی تبدیلی کےاثرات  کچھ زیادہ محسوس ہوں، جیسا کہ گرمی۔ چونکہ شہری علاقے عام طور پر اپنے گردونواح سے زیادہ گرم ہوتے ہیں۔ شدید بارش کے واقعات سے سیلاب اور ساحلی شہروں میں سطح سمندر میں اضافہ بھی دیکھنے کو زیادہ مل سکتا ہے۔

IPCC  کی یہ چھٹی  رپورٹ موسمیاتی تبدیلیوں کا ایک زیادہ تفصیلی علاقائی جائزہ فراہم کرتی ہے، جس میں مفید معلومات پر توجہ  مرکوز کی گئی ہے۔  یہ معلومات خطرے   کی نوعیت کا جائزہ  لیکر فیصلہ سازی  میں معاون ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس معلومات کے ذریعے ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے نیا اور بہتر فریم ورک وضع کیا جا سکتا ہے۔  ہمارے فوری اقدامات آب و ہوا میں ہوتی گرمی، سردی، بارش، خشک سالی، برف باری، ہوا، ساحلی سیلاب  سے بچنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ اس سب کے لیے بین الحکومتی پینل کی یہ رپورٹ  خاصی معاون ہوگی۔

مترجم: فرقان احمد

متعلقہ عنوانات