مہکتے میٹھے مستانے زمانے

مہکتے میٹھے مستانے زمانے
کب آئیں گے وہ من مانے زمانے


جو میرے کنج دل میں گونجتے ہیں
نہیں دیکھے وہ دنیا نے زمانے


تری پلکوں کی جنبش سے جو ٹپکا
اسی اک پل کے افسانے زمانے


تری سانسوں کی سوغاتیں بہاریں
تری نظروں کے نذرانے زمانے


کبھی تو میری دنیا سے بھی گزرو
لئے آنکھوں میں انجانے زمانے


انہی کی زندگی جو چل پڑے ہیں
تری موجوں سے ٹکرانے زمانے


میں فکر راز ہستی کا پرستار
مری تسبیح کے دانے زمانے