ماتھے کا جھومر
شہنائی بجاتا ہوا اک ننھا سا مچھر
پہنچا کسی میدان میں نالے سے نکل کر
میدان میں کچھ دیر بھٹکتا رہا مچھر
کچھ کام نہیں تھا تو مٹکتا رہا مچھر
موصوف نے اک بیل کو بیٹھا ہوا پایا
تب دل میں سواری کا ذرا شوق سمایا
آرام سے وہ بیٹھ گیا سینگ کے اوپر
پھر اپنے خیالات میں گم ہو گیا مچھر
دو گھنٹے گزر جانے پہ موصوف نے سوچا
اس بیل کو بے جرم و خطا میں نے دبوچا
یہ بیل پچک جائے گا سوچا نہیں میں نے
اب کچلا گیا پیسا گیا میرے بدن سے
یہ دبتا رہا سرمہ بنا ٹوٹی قیامت
لیکن کوئی شکوہ نہ کیا واہ شرافت