معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھی ہے ناٹا
معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھی ہے ناٹا
اس کا کوئی نقصان نہ اس کو کوئی گھاٹا
تیری تو نوازش ہے کہ تو آ گیا لیکن
اے دوست مرے گھر میں نہ چاول ہے نہ آٹا
لڈن تو ہنی مون منانے گئے لندن
چل ہم بھی کلفٹن پہ کریں سیر سپاٹا
تم نے تو کہا تھا کہ چلو ڈوب مریں ہم
اب ساحل دریا پہ کھڑے کرتے ہو ٹا ٹا
عشاق رہ عشق میں محتاط رہیں گے
سیکھا ہے حسینوں نے بھی اب جوڈو کراٹا
کالا نہ سہی لال سہی تل تو بنا ہے
اچھا ہوا مچھر نے ترے گال پہ کاٹا
اس زور سے چھیڑا تو نہیں تھا اسے میں نے
جس زور سے ظالم نے جمایا ہے چماٹا
جب اس نے بلایا تو ضیاؔ چل دیے گھر سے
بستر کو رکھا سر پہ لپیٹا نہ لپاٹا