مارو نہ ہمیں ڈیڈی

مارو نہ ہمیں ڈیڈی بچپن کا زمانہ ہے
موسم ہے یہ ہنسنے کا ہنس ہنس کے بتانا ہے
چھوٹے سے یہ بچے ہیں اور اتنی بڑی لکڑی
شیطان کی یہ خالہ ہاتھوں میں ہے کیوں پکڑی
اک دن اسی لکڑی کو چولھے میں جلانا ہے
مارو نہ ہمیں ڈیڈی بچپن کا زمانہ ہے
صوفوں پہ اگر ناچیں ڈیڈی ہمیں مت روکو
کچھ اپنی بھی عزت ہے ہر بات پہ مت ٹوکو
وہ آپ کی کرسی ہے یہ اپنا ٹھکانا ہے
مارو نہ ہمیں ڈیڈی بچپن کا زمانہ ہے
برسات میں ندیا کی سیریں ہمیں کرنے دو
گر ڈوب کے مرتے ہیں ڈیڈی ہمیں مرنے دو
اس دنیا سے تن آئے اس دنیا کو جانا ہے
مارو نہ ہمیں ڈیڈی بچپن کا زمانہ ہے
تم بھی کبھی بچے تھے اسکول سے بھاگے تھے
کہتے ہیں شرارت میں شیطاں سے بھی آگے تھے
ہم آپ کے بچے ہیں اور آپ پہ جانا ہے
مارو نہ ہمیں ڈیڈی بچپن کا زمانہ ہے