معنویت
سبھی بناوٹ دماغ کی ہے
کشش توازن وجود لہریں
ذہن کی محفل میں آرزوؤں کا اک سماں ہے
یہی جہاں ہے
شعور کی سطح پر امڈتا ہوا گماں ہے
جو ہم نے سوچا جو ہم نے دیکھا ہے اپنے سر پر وہ آسماں ہے
جو چار جانب سے انکھ میں عکس ڈالتا ہے وہی جہاں ہے
کشش توازن وجود لہریں
یہ کائناتوں کی اینٹیں ہیں
ذہن سے باہر یہ سب نہیں ہیں
ذہن سے باہر ہے بے حد و بے کنار معدومیت کا منظر
کشش توازن وجود لہریں ذہن کے صفحات سے مٹیں تو
گنوا ہی دیں اپنی معنویت