مانا کہ رنگ رنگ ترا پیرہن بھی ہے

مانا کہ رنگ رنگ ترا پیرہن بھی ہے
پر اس میں کچھ کرشمہ عکس بدن بھی ہے


عقل معاش و حکمت دنیا کے باوجود
ہم کو عزیز عشق کا دیوانہ پن بھی ہے


مطرب بھی تو ندیم بھی تو ساقیا بھی تو
تو جان انجمن ہی نہیں انجمن بھی ہے


بازو چھوا جو تو نے تو اس دن کھلا یہ راز
تو صرف رنگ و بو ہی نہیں ہے بدن بھی ہے


یہ دور کس طرح سے کٹے گا پہاڑ سا
یارو بتاؤ ہم میں کوئی کوہ کن بھی ہے