ماکھن چور

میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور


کہنے کو آزاد ہیں ہم پر کیسی یہ آزادی
ہر کٹیا نردھن کا بندھن ہر نگری بربادی
بھوکے دیس میں ہر دن بڑھتی بھوکوں کی آبادی


میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور


چوری ڈاکہ خون خرابہ نفرت اور فساد
جب بھی نیتا بھاشن دیویں پھیلے جاتی واد
گوتم اور نانک کی شکشا کس نے رکھی یاد


میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور


اپرادھی جن کر گئے حاصل آج سماجی عزت
ہر افسر پیسے کا لوبھی دفتر دفتر رشوت
مانو دھرم کے دیش میں بڑھتی مانوتا سے نفرت


میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور