ماہ و انجم کے سرد ہونٹوں پر

ماہ و انجم کے سرد ہونٹوں پر
ہم نشیں تذکرہ ہے صدیوں کا
جام اٹھا اور دل کو زندہ رکھ
آسماں مقبرہ ہے صدیوں کا