لوح مزار

ڈھل چکا دن اور تیری قبر پر
دیر سے بیٹھا ہوا ہوں سرنگوں
روح پر طاری ہے اک مبہم سکوت
اب وہ سوز غم نہ وہ ساز جنوں
مستقل محسوس ہوتا ہے مجھے
جیسے تیرے ساتھ میں بھی دفن ہوں