خالد کا قلم اور ضمیر کی اردو
’’نہیں ،روشنائی تو ہے لیکن شاید یہ آسان اردو نہیں لکھتا۔‘‘
’’نہیں ،روشنائی تو ہے لیکن شاید یہ آسان اردو نہیں لکھتا۔‘‘
ایک وہ گروہ جس کے بقول کورونا اول تو ہے ہی نہیں، اور اگر ہو بھی تو یہودی سازش کے سوا کچھ نہیں۔ یہ وہی طبقہ ہے جس کا ایمان یہ ہے کہ ڈاکٹر ٹیکے لگا کر لوگوں کو مارتے ہیں اور پھر ان اموات کو کورونا کے سر منڈھ دیا جاتا ہے، جن کے نزدیک "جیہڑی رات قبر وچ اے او باہر نئیں" قانون شکنی اور عدم احتیاط کی اسب سے مؤثر دلیل ہے۔
اک روز میں نے بٹ صاحب سے دریافت کیا کہ "آپ اتنا لبرل ہونے کے باوجود گائے کی بجائے "واٹر کولر" کی قربانی کیوں نہیں کرتے؟ " تو کہنے لگے کہ مجھے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ بس قاری صاحب کا خیال آجاتا ہے کہ انہیں وقت پر کھال نہ پہنچی تو ناراض ہو جائیں گے اور مزید یہ کہ واٹر کولر کے ' پائے' بھی نہیں ہوتے۔
وہ دن اور آج کا دن، وہ نوجوان اپنی حقیقی امی کو بھی خالہ جان کہتا ہے
ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﮧ ﺩﻟﮩﻦ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ " ﻣﺴﻤﺎﺕ ﮔﻞ ﺑﺪﻥ، ﻭﻟﺪ ﺗﻦ ﺑﺪﻥ، ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺣﻖ ﻣﮩﺮ ﺷﺮﻋﯽ ﺑﺘﯿﺲ ﺭﻭﭘﮯ ﮐﮯ ﻋﻮﺽ ﻣﻮﺟﻮﺩﮔﯽ ﭼﺎﺭ ﮔﻮﺍﮨﺎﻥ ﻣﺴﻤﯽ ﺑﮭﻼ ﻣﺎﻧﺲ ﻭﻟﺪ ﺑﻦ ﻣﺎﻧﺲ ﻗﺒﻮﻝ ﮨﮯ۔۔۔ "!
ﮐﯿﭙﭩﻦ ۔ ﺟﺐ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﭩﮭﺎ ﮐﺮ ﭘﮩﻼ ﮐﺮﺗﺐ ﺩﮐﮭﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﺎﮨﺮ ﮔﺮ ﮔﺌﯽ ۔ ﻣﮕﺮ ﻣﻴﮟ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ، ﭘﺎﻧﭻ ﮨﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﺭﻗﻢ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
فلاں دن پروشنا فلاں سمت بکرمی میرے سُپّتر ویریندر کا مُونڈن سنسکار ہوگا۔
ارشد: میں بچپن میں بہت طاقتور ہوتا تھا۔ عامر: وہ کیسے؟ ارشد: میری امی کہتی ہیں کہ بچپن میں، میں جب روتا تھا تو سارا گھر سر پر اٹھا لیتا تھا۔
بیٹا (ماں سے) : امی ایک شخص کو جن کا پرس ملا ہے۔ ماں: تمہیں کیسے پتہ چلا وہ جن کا پرس ہے۔ بیٹا: وہ آدمی کہہ رہا تھا جن کا پرس ہے، آکر لے جائیں۔
استاد شاگرد سے پوچھا: ’’بتاؤ بیٹے۔ دیوان خانہ کسے کہتے ہیں؟ شاگرد نے جواب دیا۔ ’’دیوان خانہ اس کو کہتے ہیں جہاں بہت سے دیوانے رہتے ہوں۔‘‘