گیت گاتا رہے میرا دل

ایک صورت یہ ہوتی ہے کہ آپ ایک اچھا کام کریں، مگر آپ کو کام کرتا دیکھ کر کسی کو یہ لگے کہ آپ ایسا کرتے ہوئے بہت مشکل میں ہیں  اور ایسا کرنا آپ کے لیے بالکل بھی سہل نہیں ہے۔ جیسا کہ آپ نے بہت مشکل سے اچھی بیٹنگ کی ہو، کچھ اچھا لکھا ہو، کچھ اچھا کہا ہو۔

مگر ایک دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ آپ ایک اچھا کام کرو، مگر اتنی آسانی سے کرو کہ دیکھنے والے کو ایسا محسوس ہو کہ جیسے یہ تو ذرا بھی مشکل نہیں۔ وہ کہے کہ یہ تو بہت ہی آسان ہے۔ جیسے کوئی فیلڈر بہت مشکل کیچ پکڑے اور عمدگی سے پکڑے، تو کمنٹیٹر کہتا ہے:

He made it look so easy.

گلوکاری کے میدان میں لتا منگیشکر، جنہیں  ایک دنیا  لتا دیوی کہتی ہے، کا تعلق مؤخر الذکر گروہ سے ہے۔

She makes singing look so easy.

لتا دیوی صرف ایک نام، ایک فن کار نہیں۔ وہ ایک عہد ہے۔ ایک ایسا عہد جو گلوکاری کے افق پر چھ دہائیوں سے زائد موجود رہا۔ ایک ایسا عہد جومینا کماری اور  مدھوبالا سے سری دیوی اور ہیما مالینی سے پریتی زنٹا تک محیط ہے۔ لتا دیوی ایک ایسی آواز ہے جس کی چاشنی آج بھی ہر سامع اپنے کانوں میں محسوس کرتا ہے۔ ایک ایسی آواز جو سُروں کو اپنا خادم بنائے رکھتی ہے۔

وہ آواز ایک ایسا سحر ہے جو قدرت نے گرتی آبشاروں، بل کھاتی ندیوں، کوئل کی چہک، کلیوں کی چٹک اور پھولوں کی مہک میں ہی رکھا ہے۔ اس آواز کا جادو جب سر چڑھ کر بولتا ہے تو کانوں میں ایسا رس گھولتا ہے کہ سننے والا اس کی چاشنی میں کھویا رہتا ہے۔

اس آواز کی ہر تان دیپک سے کم نہیں۔ لتا دیوی کی آواز سات سروں کی ایسی دھنک ہے، جس کی روشنی کو وقت کا بادل گہنا نہ سکا۔ وقت کی تیرگی نے بہت سی شمعیں ماند کر دیں، مگر اک دیا ایسا بھی ہے، جس کی لَو  نے اپنی منفرد پہچان قائم رکھی۔ یہ سفید پھولوں کا وہ گجرا ہے جو کسی مٹیار کی نرم و نازک کلائی پر خوب سجتا ہے، ایسا گجرا جس کی تازگی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہونے کے بجائے بڑھتی رہی۔  شعلہ سا  لپَک جائے ہے، آواز تو دیکھو!!!!!

برِصغیر ہند و پاک کی عظیم ترین گلوکارہ آج 92 برس کی ہوئیں۔

نام گم جائے گا

چہرہ یہ بدل جائے گا

میری آواز ہی پہچان ہے

گر یاد رہے