لمحہ

سایہ جب بھی ڈھلتا ہے
کچھ نہ کچھ بدلتا ہے
لمحہ ایک لرزش ہے
اک بسیط جنبش ہے
جیسے ہونٹ ملتے ہیں
جیسے پھول کھلتے ہیں
جیسے نور بڑھتا ہے
جیسے نشہ چڑھتا ہے