لمحہ احمد ندیم قاسمی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں سایہ جب بھی ڈھلتا ہے کچھ نہ کچھ بدلتا ہے لمحہ ایک لرزش ہے اک بسیط جنبش ہے جیسے ہونٹ ملتے ہیں جیسے پھول کھلتے ہیں جیسے نور بڑھتا ہے جیسے نشہ چڑھتا ہے