لکڑی کا گھوڑا

بنایا ہے ہم نے یہ لکڑی کا گھوڑا
سڑا سڑ سڑا سڑ لگاتے ہیں کوڑا
یہ کرتا نہیں بھول کر بھی کبھی ہٹ
جدھر چاہا پھیرا جدھر چاہا موڑا
یہ کھاتا نہیں ٹھوکریں راستے میں
بلا سے اگر ہو کوئی اینٹ روڑا
نہ یہ مارتا ہے دولتی کسی کے
کسی کا نہیں اس نے منہ ہاتھ توڑا
نہ اس نے کبھی مجھ کو اب تک گرایا
نہ بھاگا نہ ہرگز مرا ساتھ چھوڑا
نہیں گھاس دانے کی بھی اس کو حاجت
ہوا کھا کے جیتا ہے میرا یہ گھوڑا
کمر اس کی لگتی نہیں بیٹھنے سے
نکلتا نہیں ہے کوئی پھنسی پھوڑا
میں چڑھتا ہوں روز اس پہ کپڑے بدل کر
نیا میرا گھوڑا نیا میرا جوڑا
چلا چل مرے گھوڑے سیدھا چلا چل
بہت چل چکا اب تو رستہ ہے تھوڑا