لب ہمارے خموش رہتے ہیں

لب ہمارے خموش رہتے ہیں
اور کرتی ہیں گفتگو آنکھیں
پھیل جائے جہاں میں تاریکی
بند کر لے کبھی جو تو آنکھیں