لب ہمارے خموش رہتے ہیں افضل الہ آبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں لب ہمارے خموش رہتے ہیں اور کرتی ہیں گفتگو آنکھیں پھیل جائے جہاں میں تاریکی بند کر لے کبھی جو تو آنکھیں