لازم نہیں اس دولت فانی پہ دماغ

لازم نہیں اس دولت فانی پہ دماغ
کر شکر جو حاصل ہے ترے دل کو فراغ
مت تیغ زباں سے کر دلوں کو گھائل
بھر جانے پہ زخم کے بھی رہ جاتا ہے داغ