لازم کہاں کہ سارا جہاں خوش لباس ہو

لازم کہاں کہ سارا جہاں خوش لباس ہو
میلا بدن پہن کے نہ اتنا اداس ہو


اتنا نہ پاس آ کہ تجھے ڈھونڈتے پھریں
اتنا نہ دور جا کے ہمہ وقت پاس ہو


اک جوئے بے قرار ہو کیوں دلکشی تری
کیوں اتنی تشنہ لب مری آنکھوں کی پیاس ہو


پہنا دے چاندنی کو قبا اپنے جسم کی
اس کا بدن بھی تیری طرح بے لباس ہو


آئے وہ دن کہ کشت فلک ہو ہری بھری
بنجر زمیں پہ میلوں تلک سبز گھاس ہو