کیوں یورش طرب میں بھی غم یاد آ گئے

کیوں یورش طرب میں بھی غم یاد آ گئے
سوچا ترے کرم کو ستم یاد آ گئے


اے دوست میکدے میں یہ کیسی ہوا چلی
سب فتنہ ہائے دیر و حرم یاد آ گئے


روشن ابھی ہوا تھا سر جادۂ حیات
اک کاکل سیاہ کے خم یاد آ گئے


اب کیا دکھا رہا ہے رہ ماہ و کہکشاں
ناصح کسی کے نقش قدم یاد آ گئے


ایک ایک کر کے ٹوٹ چکے ہیں خرد کے بت
بت خانۂ جنوں کے صنم یاد آ گئے