کیوں کر بیان حسن ہو کیوں کر غزل کہیں جے کرشن چودھری حبیب 07 ستمبر 2020 شیئر کریں کیوں کر بیان حسن ہو کیوں کر غزل کہیں گھائل تری نگاہ کے اے جاں کہاں ہیں ہم وہ دل کہاں جو ڈھونڈھتا پھرتا تھا تیر کو گویا کہ ایک اتری ہوئی سی کماں ہیں ہم