کیوں حسن تبسم کی تکمیل نہیں ہوتی

کیوں حسن تبسم کی تکمیل نہیں ہوتی
ہر صورت گل ان کی تمثیل نہیں ہوتی


کرنے کو اجالا تو کر دیتی ہے گر پڑ کر
ہر برق سر منزل قندیل نہیں ہوتی


گل بنتے ہوئے شاید دیکھا نہیں کلیوں کو
کیا چیز جوانی میں تبدیل نہیں ہوتی


ہوتا نہ اگر دامن یہ چاک جنوں میں بھی
رسوائی نہیں ہوتی تذلیل نہیں ہوتی


آنکھیں ہی سمجھتی ہیں آنکھوں کی زباں منظرؔ
افسانۂ مبہم کی تفصیل نہیں ہوتی