کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی

کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی
گر دوست ملا تو مدعی سے نہ بنی
آخر کو قلقؔ نے زہر کھایا ناچار
اب کس سے بنی جب اپنے جی سے نہ بنی