کیا تم بھی طریقہ نیا ایجاد کرو ہو
کیا تم بھی طریقہ نیا ایجاد کرو ہو
خود اپنا بنا کر مجھے برباد کرو ہو
رکھو ہو ہر اک بار فسانے کو ادھورا
کب اپنے ستم شامل روداد کرو ہو
لگتا نہیں دلچسپ جو شیریں کا فسانہ
کیوں ذکر وفا کوشئ فرہاد کرو ہو
پل بھر کو تمہیں ہم سے بھلایا نہیں جاتا
بھولے سے کبھی تم بھی ہمیں یاد کرو ہو
دیکھو ہو کبھی آ کے یہ ویرانئ دل بھی
آنکھیں مری خوابوں سے جو آباد کرو ہو