کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا (ردیف .. و)

کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا
کیا عشق پائیدار سے ناپائیدار کا


وہ عشق جس کی شمع بجھا دے اجل کی پھونک
اس میں مزہ نہیں تپش و انتظار کا


میری بساط کیا ہے تب و تاب یک نفس
شعلہ سے بے محل ہے الجھنا شرار کا


کر پہلے مجھ کو زندگیٔ جاوداں عطا
پھر ذوق و شوق دیکھ دل بے قرار کا


کانٹا وہ دے کہ جس کی کھٹک لا زوال ہو
یارب وہ درد جس کی کسک لا زوال ہو