کیا بتاؤں کیسا خود کو در بدر میں نے کیا
کیا بتاؤں کیسا خود کو در بدر میں نے کیا
عمر بھر کس کس کے حصے کا سفر میں نے کیا
تو تو نفرت بھی نہ کر پائے گا اس شدت کے ساتھ
جس بلا کا پیار تجھ سے بے خبر میں نے کیا
کیسے بچوں کو بتاؤں راستوں کے پیچ و خم
زندگی بھر تو کتابوں کا سفر میں نے کیا
کس کو فرصت تھی کہ بتلاتا تجھے اتنی سی بات
خود سے کیا برتاؤ تجھ سے چھوٹ کر میں نے کیا
چند جذباتی سے رشتوں کے بچانے کو وسیمؔ
کیسا کیسا جبر اپنے آپ پر میں نے کیا