کیا کامیاب لوگ ہمیشہ اچھی روٹین بنانے والے ہی ہوتے ہیں؟
بچپن سے یہ بات ہمیں بتائی جاتی رہی ہے کہ ہمیں خود کو منظم کرنا چاہیے اور دن رات کے معمولات کی روٹین بڑی پلاننگ کرکے یا غور و فکر کرکے سیٹ کرنی چاہیے۔ ہمیں یہ بھی بتایا جاتا رہا ہے کہ کامیاب لوگ وہی ہوتے ہیں جو ایک مضبوط طے شدہ روٹین کے ساتھ ہی زندگی گزارتےہیں ۔ یہ بتاتے ہوئے بہت سے لوگوں کے نام بھی ہمارے سامنے لیے جاتے تھے۔ لیکن ایک سوال یہ ہمیشہ باقی رہا کہ کیا واقعی انسان کو زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے ایک سخت روٹین کے ساتھ ہی جینا ضروری ہے۔؟ کیا ایک ہلکی پھلکی روٹین یا کبھی روٹین کا نہ ہونا بھی کامیابی کا ذریعہ بن سکتاہے۔؟اور وہ لوگ کیسے اپنی روٹین طے کریں جنھیں ہر روز زندگی میں نئے نئے چیلنجز طے کرنے پڑتے ہیں۔ کبھی سفرمسلسل درپیش رہتا ہے اور کبھی کسی پراجیکٹ یا منصوبے پر مسلسل کئی کئی دن کام کرنا پڑتا ہے۔ ؟
انہی سوالوں کا جواب تلاش کرنے کی جستجو کی ہے میڈلین ڈور نے جو کہ مصنفہ ہیں I don't do the Thing Today نامی کتاب کی۔ یہ ایک خوب صورت کتاب ہے جس میں میڈلین نے یہ باور کروانے کی کوشش کی ہے کہ کبھی روٹین کا نہ ہونا یا ایک بہت سخت روٹین کا نہ ہونا بھی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے ایک پرفیکٹ روٹین کی تلاش میں سینکڑوں لوگوں کا انٹرویو کیا لیکن مجھے اندازہ ہوا کہ کامیاب لوگوں کی زندگیوں میں شاید ایسا کچھ نہیں ہے ۔ یعنی وہ کوئی بہت سخت روٹین فالو نہیں کرتے پھر بھی اپنے مقاصد حاصل کرلیتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ہمیں اکثر بتایا جاتا ہے کہ مستقل مزاجی کامیابی کی کلید ہے۔ لیکن اپنی productivity یا فعالیت بڑھانے کے جنون میں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے سب دن ایک جیسے نہیں ہوتے، اور ہم ہر روز ایک ہی کام نہیں کرسکتے۔ بلکہ یوں کہہ لیجیے کہ شاید ہر دن کا ایک جیساہونا اور ہر دن ایک جیسے کام کرنا کوئی بہت ضروری بھی نہیں ہے۔ سیلف مینجمنٹ کی کتابوں میں اور سیلف آرگنائزیشن کے لیکچرز میں ہمیں یہ سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ زندگی میں کامیابی کا انحصارمحض اس بات پر ہے کہ ہم دن رات کی ایک مخصوص بہترین روٹین طے کریں اور پھر اس پر سختی سے کاربند رہیں۔ یہ سکھاتے ہوئے ، سکھانے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ کبھی ہمیں کووڈ جیسی وبا کا سامنا کرنا ہوتا ہے اور ہم خود کو گھر میں قید رکھنے پر مجبور ہوجاتےہیں۔ کبھی ہماری نوکری چلی جائے تو ہم کیا کریں۔؟ یا پھر ہم کیسے اپنے معمولات پر قائم رہیں اگر ہمیں کسی پریشانی یا ڈپریشن کا سامنا ہے۔ ؟
اگرچہ میڈلین اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ ہمیں اپنے معمولات بحسن و خوبی نبٹانے کے لیے شیڈول بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اچھی روٹین نقصان دہ چیز نہیں ہےاور اس سے زندگی میں نظم یا آرڈر پیدا ہوتا ہے ، انسان دوسروں کے لیے قابل اعتماد نظر آتا ہے ، دوسرے ہم پر اعتماد کرنے لگتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن دوسری جانب وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ دوسروں کے لیے مسلسل چاق و چوبند رہنا، ذرا سا بھی نہ چوکنا یا ہر وقت کی چوکسی تھکا دینے والا کام ہے۔
میڈلین نے کتاب میں کئی کامیاب اداکاروں، آرٹسٹوں یا سکالرز کے انٹرویوز دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے معمولات کو مکمل کرنے کا میرا شوق اور اس میں ہمیشہ ناکام ہونے پر شرمندگی نے مجھے سینکڑوں لوگوں سے انٹرویو کرنے پر مجبور کیا ۔ میں جاننا چاہتی تھی کہ وہ لوگ اپنے دن کی منصوبہ بندی کیسے کرتے ہیں۔ میں نے اپنے بلاگ، غیر معمولی روٹینز، اور اپنے پوڈ کاسٹ، روٹینز اور روٹس کے لیے کامیاب لوگوں سے ان کے روزمرہ کے معمولات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پانچ سال سے زیادہ وقت گزارا۔ بہت سارے لوگوں کے معمولات کو چھانتے ہوئے میں نے جلد ہی جو محسوس کیا وہ یہ تھا کہ کسی ایک کا بھی ایساکوئی بھی معمول نہیں ہے جو سب کے مطابق ہو۔
نہ صرف ہمارے دن مختلف ہوتے ہیں بلکہ ہم ان کے اندر مختلف ہیں، ہم سب کو 24 گھنٹے ملتے ہیں، لیکن وہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے یکساں طور پر بالکل ایک جیسے دستیاب نہیں ہیں: ہم نو سے پانچ نوکری کر سکتے ہیں، گھر میں چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں ، طویل سفر کر سکتے ہیں، یا کوئی فری لانسنگ۔ ایک دن میں سب لوگ ایک جیسے کام نہیں کرسکتے۔
میڈلین مزید کہتی ہیں کہ دراصل ہمیں اپنی زندگی کو خوب صورت بنانے کی کوشش کرنی چاہیے لیکن اپنے حالات اور دوسروں کے حالات کے فرق کو بھی ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہیے۔ ہمیں دوسروں کی طرح بننے کا جنون نقصان پہنچا سکتاہے۔ ہماری صحت یا مالی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے ۔ یہ ایسی ہی کوشش ہے جیسے ہمارے پاس ایک جیسے اجزا نہ ہوں اور پھر بھی ہم ایک ہی کھانا بنانے کی کوشش کریں۔
اس کے علاوہ، کیا ہم واقعی ایک مکمل طور پر منظم دن چاہتے ہیں؟ ایک مکمل طور پر ترتیب دی گئی اور بہتر زندگی – چیک لسٹوں اور فہرستوں کے مطابق زندگی گزارنا، یہ ایک سست زندگی ہوگی۔ خامیاں ناگزیر ہیں، لیکن یہ وہ چیز بھی ہیں جس سے ہم اپنے دنوں میں سب سے زیادہ تعلق رکھتے اور سیکھ سکتے ہیں۔
مزید معلومات اور اور نقطہ نظر کو سمجھنے کے قارئین کے لیے میڈیلین ڈور I Didn't Do The Thing Today کابراہ راست مطالعہ مفید رہے گا۔
بچپن سے یہ بات ہمیں بتائی جاتی رہی ہے کہ ہمیں خود کو منظم کرنا چاہیے اور دن رات کے معمولات کی روٹین بڑی پلاننگ کرکے یا غور و فکر کرکے سیٹ کرنی چاہیے۔ ہمیں یہ بھی بتایا جاتا رہا ہے کہ کامیاب لوگ وہی ہوتے ہیں جو ایک مضبوط طے شدہ روٹین کے ساتھ ہی زندگی گزارتےہیں ۔ یہ بتاتے ہوئے بہت سے لوگوں کے نام بھی ہمارے سامنے لیے جاتے تھے۔ لیکن ایک سوال یہ ہمیشہ باقی رہا کہ کیا واقعی انسان کو زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے ایک سخت روٹین کے ساتھ ہی جینا ضروری ہے۔؟ کیا ایک ہلکی پھلکی روٹین یا کبھی روٹین کا نہ ہونا بھی کامیابی کا ذریعہ بن سکتاہے۔؟اور وہ لوگ کیسے اپنی روٹین طے کریں جنھیں ہر روز زندگی میں نئے نئے چیلنجز طے کرنے پڑتے ہیں۔ کبھی سفرمسلسل درپیش رہتا ہے اور کبھی کسی پراجیکٹ یا منصوبے پر مسلسل کئی کئی دن کام کرنا پڑتا ہے۔ ؟
انہی سوالوں کا جواب تلاش کرنے کی جستجو کی ہے میڈلین ڈور نے جو کہ مصنفہ ہیں I don't do the Thing Today نامی کتاب کی۔ یہ ایک خوب صورت کتاب ہے جس میں میڈلین نے یہ باور کروانے کی کوشش کی ہے کہ کبھی روٹین کا نہ ہونا یا ایک بہت سخت روٹین کا نہ ہونا بھی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے ایک پرفیکٹ روٹین کی تلاش میں سینکڑوں لوگوں کا انٹرویو کیا لیکن مجھے اندازہ ہوا کہ کامیاب لوگوں کی زندگیوں میں شاید ایسا کچھ نہیں ہے ۔ یعنی وہ کوئی بہت سخت روٹین فالو نہیں کرتے پھر بھی اپنے مقاصد حاصل کرلیتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ہمیں اکثر بتایا جاتا ہے کہ مستقل مزاجی کامیابی کی کلید ہے۔ لیکن اپنی productivity یا فعالیت بڑھانے کے جنون میں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے سب دن ایک جیسے نہیں ہوتے، اور ہم ہر روز ایک ہی کام نہیں کرسکتے۔ بلکہ یوں کہہ لیجیے کہ شاید ہر دن کا ایک جیساہونا اور ہر دن ایک جیسے کام کرنا کوئی بہت ضروری بھی نہیں ہے۔ سیلف مینجمنٹ کی کتابوں میں اور سیلف آرگنائزیشن کے لیکچرز میں ہمیں یہ سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ زندگی میں کامیابی کا انحصارمحض اس بات پر ہے کہ ہم دن رات کی ایک مخصوص بہترین روٹین طے کریں اور پھر اس پر سختی سے کاربند رہیں۔ یہ سکھاتے ہوئے ، سکھانے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ کبھی ہمیں کووڈ جیسی وبا کا سامنا کرنا ہوتا ہے اور ہم خود کو گھر میں قید رکھنے پر مجبور ہوجاتےہیں۔ کبھی ہماری نوکری چلی جائے تو ہم کیا کریں۔؟ یا پھر ہم کیسے اپنے معمولات پر قائم رہیں اگر ہمیں کسی پریشانی یا ڈپریشن کا سامنا ہے۔ ؟
اگرچہ میڈلین اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ ہمیں اپنے معمولات بحسن و خوبی نبٹانے کے لیے شیڈول بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اچھی روٹین نقصان دہ چیز نہیں ہےاور اس سے زندگی میں نظم یا آرڈر پیدا ہوتا ہے ، انسان دوسروں کے لیے قابل اعتماد نظر آتا ہے ، دوسرے ہم پر اعتماد کرنے لگتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن دوسری جانب وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ دوسروں کے لیے مسلسل چاق و چوبند رہنا، ذرا سا بھی نہ چوکنا یا ہر وقت کی چوکسی تھکا دینے والا کام ہے۔
میڈلین نے کتاب میں کئی کامیاب اداکاروں، آرٹسٹوں یا سکالرز کے انٹرویوز دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے معمولات کو مکمل کرنے کا میرا شوق اور اس میں ہمیشہ ناکام ہونے پر شرمندگی نے مجھے سینکڑوں لوگوں سے انٹرویو کرنے پر مجبور کیا ۔ میں جاننا چاہتی تھی کہ وہ لوگ اپنے دن کی منصوبہ بندی کیسے کرتے ہیں۔ میں نے اپنے بلاگ، غیر معمولی روٹینز، اور اپنے پوڈ کاسٹ، روٹینز اور روٹس کے لیے کامیاب لوگوں سے ان کے روزمرہ کے معمولات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پانچ سال سے زیادہ وقت گزارا۔ بہت سارے لوگوں کے معمولات کو چھانتے ہوئے میں نے جلد ہی جو محسوس کیا وہ یہ تھا کہ کسی ایک کا بھی ایساکوئی بھی معمول نہیں ہے جو سب کے مطابق ہو۔
نہ صرف ہمارے دن مختلف ہوتے ہیں بلکہ ہم ان کے اندر مختلف ہیں، ہم سب کو 24 گھنٹے ملتے ہیں، لیکن وہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے یکساں طور پر بالکل ایک جیسے دستیاب نہیں ہیں: ہم نو سے پانچ نوکری کر سکتے ہیں، گھر میں چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں ، طویل سفر کر سکتے ہیں، یا کوئی فری لانسنگ۔ ایک دن میں سب لوگ ایک جیسے کام نہیں کرسکتے۔
میڈلین مزید کہتی ہیں کہ دراصل ہمیں اپنی زندگی کو خوب صورت بنانے کی کوشش کرنی چاہیے لیکن اپنے حالات اور دوسروں کے حالات کے فرق کو بھی ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہیے۔ ہمیں دوسروں کی طرح بننے کا جنون نقصان پہنچا سکتاہے۔ ہماری صحت یا مالی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے ۔ یہ ایسی ہی کوشش ہے جیسے ہمارے پاس ایک جیسے اجزا نہ ہوں اور پھر بھی ہم ایک ہی کھانا بنانے کی کوشش کریں۔
اس کے علاوہ، کیا ہم واقعی ایک مکمل طور پر منظم دن چاہتے ہیں؟ ایک مکمل طور پر ترتیب دی گئی اور بہتر زندگی – چیک لسٹوں اور فہرستوں کے مطابق زندگی گزارنا، یہ ایک سست زندگی ہوگی۔ خامیاں ناگزیر ہیں، لیکن یہ وہ چیز بھی ہیں جس سے ہم اپنے دنوں میں سب سے زیادہ تعلق رکھتے اور سیکھ سکتے ہیں۔
مزید معلومات اور اور نقطہ نظر کو سمجھنے کے قارئین کے لیے میڈیلین ڈور I Didn't Do The Thing Today کابراہ راست مطالعہ مفید رہے گا۔