سٹارلِنک سیٹلائٹ: آسمان پر کیسے نظر آتی ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ کیا آپ بھی دیکھنا چاہتے ہیں؟
پاکستان کے مختلف علاقوں میں میں گزشتہ چند دنوں سے آسمان پر ایک بہت خوبصورت اور انوکھا نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اگر آپ نے بھی آسمان پر چمکدار نقطوں کی ایک طویل قطار کا مشاہدہ کیا ہے تو آپ اسے دیکھ کر بہت حیران ہوئے ہوں گے۔ خوش قسمتی سے مجھے بھی 13 ستمبر 2022 کو مغرب کے بعد اس خوبصورت نظارے کو دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ یہ دراصل "سٹار لنک" نامی ایک سیٹلائیٹ کمپنی کے بھیجے گئے مصنوعی سیارچوں (سیٹلائیٹس) کی ایک قطار (یعنی سٹار لنک سیٹلائیٹس ٹرین) ہے ۔ آئیے آپ کو اس کے بارے میں تفصیل بتاتے ہیں۔
سٹار لنک انٹر نیٹ سیٹلائیٹ سسٹم
سٹار لنک (Starlink) ایک بہت بڑا سیٹلائٹ سسٹم ہے جس کا مقصد زمین کے انتہائی دور دراز علاقوں تک تیز رفتار انٹرنیٹ سروس فراہم کرنا ہے۔ اس حیرت انگیز منصوبے کودنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی کمپنی "اسپیس ایکس"(SpaceX )نے 2015 میں شروع کیا تھا۔
اس منصوبے کے تحت ہزاروں کی تعداد میں چھوٹے چھوٹے انٹر نیٹ سیٹلائٹس کو مرحلہ وار خلا میں بھیجا جائے گا۔گزشتہ تین سال کے دوران سینکڑوں سیٹلائیٹس کو مدار میں بھیجا جا چکا ہے۔ اسپیس ایکس نے کل 12000 سیٹلائیٹس کو بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ 11 ستمبر 2022 کو جو تازہ ترین کھیپ روانہ کی گئی ہے اس میں 34 سیٹلائیٹس بھیجے گئے ہیں (جس کا آج کل مشاہدہ کیا جا رہا ہے)۔ یہ ایسے سیٹلائیٹس کی 60 ویں کھیپ تھی۔ اس طرح اب تک خلا میں بھیجے گئے ایسے سٹار لنکس انٹر نیٹ سیٹلائیٹس کی تعداد 3293 ہو گئی ہے۔ یہ سیٹلائیٹس "فالکن9 " راکٹ کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں۔اس سے پہلے 5 ستمبر 2022 کو جو کھیپ بھیجی گئی تھی اس میں 51 سیٹلائیٹس روانہ کئے گئے تھے۔ چونکہ جب یہ سیٹلائیٹس روانہ کئے جاتے ہیں تو وہ کچھ وقت نچلے مدار میں گزارتے ہیں اس لیے انھیں زمین سے کُھلی آنکھ سے ہی بآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔تاہم کچھ عرصے بعد یہ سیٹلائیٹس بتدریج اوپر اٹھتے ہوئے اپنے مطلوبہ مدار میں پہنچ جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں بھی سٹارلِنک سیٹلائٹ ٹرین کا نظارہ کیا گیا۔
کیا آپ مصنوعی سیارچوں(سیٹلائیٹس) کو دیکھنا چاہتے ہیں؟
This is #Starlink satellite internet now available in #Pakistan!
— Islamabadian (@Islaamabad) September 9, 2022
One terabyte data unlimited for $100 a month anywhere in Pakistan. 🇵🇰 pic.twitter.com/krHSRcVoaq
آپ کسی دن مغرب سے عشا کے درمیان آسمان پر نظر دوڑائیں۔ آپ کو آسمان پر کچھ روشن نقطے حرکت کرتے نظر آئیں گے۔ یہ مصنوعی سیارچے یا سیٹلائیٹس (Satellites) ہیں۔ چونکہ یہ کافی بلندی پر موجود ہوتے ہیں اور عشا کے وقت تک ان پر سورج کی روشنی پڑتی رہتی ہے ، اس لیے یہ ہمیں کُھلی آنکھ سے بھی نظر آ جاتے ہیں۔ تاہم اگر آپ کسی مطلوبہ سیٹلائیٹ کو یا "سٹار لنک سیٹلائیٹ ٹرین" کو دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ satellite Tracker اور Star Walk 2 نامی ایپ استعمال کر سکتے ہیں۔ ان ایپس کے ذریعے آپ کو پتا چل جائے گا کہ کون سا سیٹلائیٹ کس تاریخ کو آپ کے علاقے سے گزرے گا۔ ان ایپس کے ساتھ ساتھ آپ Heavens-Above.comاور N2yo.com نامی ویب سائٹس سے بھی سیٹلائیٹس کو ٹریک کرنے میں مدد لے سکتے ہیں۔
انسٹال کیجیے StarWalk یہاں کلک کیجیے کلک کیجیے https://www.heavens-above.com/https://www.n2yo.com کلک کیجیےآئیے ! اب آپ کو سیٹلائیٹس کے بارے میں مزید چند دلچسپ معلومات فراہم کرتے ہیں۔
ہماری زمین کے گردکتنے سیٹلائیٹس گردش کر رہے ہیں؟
اقوام متحدہ کے دفتر برائے بیرونی خلائی امور کے مطابق، اپریل 2022 تک خلاء میں 7,389 انفرادی سیٹلائٹس موجود تھے۔ ڈیٹا بیس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آغاز سے لے کر اب تک 11,139 سیٹلائٹس لانچ کیے جا چکے ہیں جن میں سے صرف 7,389 خلاء میں موجود ہیں جبکہ باقی یا تو فضا میں جل چکے ہیں یا پھر ملبے کی شکل میں زمین پر واپس آ چکے ہیں۔
کس ملک کے کتنے سیٹلائیٹس موجود ہیں؟
اس وقت خلا میں موجود سیٹلائیٹس میں امریکہ کے 2800، چین کے 467، یو کے کے 349،روس کے 168، بھارت کے 61،کینیڈا کے 57، ارجنٹینیا کے 41 اور فرانس کے 34 سیٹلائیٹس موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ممالک کے 5 سے 20 سیٹلائیٹس زمین کے گرد گردش کر رہے ہیں۔
ان میں سے 1800 سے زائد سیٹلائیٹس مواصلات کے مقصد کے تحت، 900 سیٹلایئٹس زمین کا مشاہدہ کرنے کے لیے، 350 سیٹلائیٹس مختلف ٹیکنالوجی چیک کرنے کے لیے، 150 نیوی گیشن اور پوزیشننگ کے لیےاور 104 سیٹلائیٹس خلائی سائنس اور مشاہدہ کے لیے موجود ہیں۔
سیٹلائٹ انڈسٹری پر حاوی ہونے والے سرفہرست 10 ممالک میں امریکہ، چین، روس، برطانیہ، جاپان، بھارت، یورپی خلائی ایجنسی، کینیڈا، جرمنی اور لکسمبرگ شامل ہیں۔
سیٹلائیٹ کی تعریف
مصنوعی سیارچہ (سیٹلائیٹ) اس شے کو کہتے ہیں جو زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔ چاند زمین کا قدرتی سیارچہ ہے۔ پھر انسانوں نے مصنوعی سیارچے بنا لیے جو زمین کے گرد مختلف فاصلوں پر گردش کر رہے ہیں۔
سیٹلائیٹس کے مقاصد
شروع میں سیٹلائیٹس کو عسکری اور فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا تاہم پھر بتدریج انھیں موسم کی رپورٹنگ، گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس)، ٹیلیویژن نشریات، سیٹلائیٹ چینلز اور روز مرہ کی ٹیلی فون کالز کے ساتھ ساتھ مختلف سائنسی تجربات کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا۔
سیٹلائیٹس کے مدار
سیٹلائیٹس کو راکٹوں کے ذریعے مدار میں پہنچایا جاتا ہے۔ جو سیٹلائیٹ زمین سے زیادہ قریب ہو گا، اس کی رفتار اتنی ہی زیادہ تیز ہو گی۔ اپنے کام کی نوعیت کے اعتبار سے سیٹلائیٹ کی بلندی مختلف ہوتی ہے۔ عسکری اور تجرباتی سیٹلائیٹس زمین کے قریب گردش کرتے ہیں۔ یہ عموماََ زمین سے 200 سے 500 کلومیٹر کی بلندی پر موجود ہوتے ہیں ، اس لیے انھیں رات کے وقت کُھلی آنکھ سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس مدار پر ان کی رفتار 27000 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوتی ہے۔ انٹر نیشنل خلائی اسٹیشن بھی 500 کلومیٹر کی بلندی پر زمین کے گرد 28000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کر رہا ہے۔
انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن کے بارے میں تفصیل جاننے کے لیے یہاں کلک کیجیےارض ساکن سیارچے (جیو اسٹیشنری سیٹلائیٹس)
یہ سب سے معروف سیٹلائیٹس ہیں کیونکہ ڈش انٹینا کی نشریات انھی کی وجہ سے نشر ہوتی ہیں۔ یہ زمین سے 35،786 کلومیٹر کی بلندی پر گردش کرتے ہیں۔ ان کی رفتار 11،300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو تی ہے۔ اس رفتار کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بلندی پر اتنی رفتار سے گردش کرنے والا سیٹلائیٹ ٹھیک چوبیس گھنٹے میں زمین کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ چونکہ زمین بھی اتنے ہی وقت میں اپنے محور کے گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے ، اس لیے اس بلندی پر موجود کوئی سیٹلائیٹ حرکت کرنے کے باوجود زمین سے ایک ہی جگہ پر ٹھہرا ہوا نظر آتا ہے اور ایک ہی مقام پر رکا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ ڈش انٹینا کا رخ آسمان کی جانب ہوتا ہے۔ یعنی وہ کسی سیٹلائیٹ سے نشریات وصول کر رہا ہوتا ہے۔ چونکہ یہ ڈش انٹینا جس سیٹلائیٹ سے نشریات وصول کر رہا ہوتا ہے وہ زمین کی حرکت سے ہم آہنگ ہوتا ہے اس لیے ہمیں بار بار ڈش کو گھمانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یعنی زمین کے حساب سے یہ سیٹلائیٹ ہمیشہ ایک ہی مقام اور رخ پر ساکن ہوتا ہے۔اسی لیے انھیں "ارض ساکن سیارچے" کہا جاتا ہے۔ اس مدار میں ٹی وی چینلز والے مواصلاتی اور موسمیاتی سیارچے موجود ہوتے ہیں۔