کفر عشق آیا بدل مجھ مومن دیں دار تک

کفر عشق آیا بدل مجھ مومن دیں دار تک
نوبت با صندل‌ و قشقہ ہے بل زنار تک


اشٹ کا اشلوک اک راہب نے بت خانے کے بیچ
مجھ کو بتلایا کہ بھولا غیر ذکر اذکار تک


شعبدہ دنیا کا کم فرصت بہت ہے جوں حباب
زندگی ہے تا زمانہ وعدۂ اقرار تک


کام ہے مطلب سے چاہے کفر ہووے یا کہ دیں
جا پہنچتا ہے کسی صورت سے اپنے یار تک


آفریدیؔ چھوڑ مت ہرگز در پیر مغاں
ہاتھ آوے دختر رز ساغر سرشار تک