کچھ نئی ہم پہ گزر جائے تو پھر شعر کہیں
کچھ نئی ہم پہ گزر جائے تو پھر شعر کہیں
بھولی بصری کوئی یاد آئے تو پھر شعر کہیں
زندگی ہم کو لگے پھر سے جو انجانی سی
اور گیا وقت پلٹ آئے تو پھر شعر کہیں
کوئی اڑتا ہوا آنچل کوئی بکھری ہوئی زلف
شعر کہنے کو جو اکسائے تو پھر شعر کہیں
فکر فردا غم ایام کا چھایا ہے غبار
ذہن سے دھند یہ چھٹ جائے تو پھر شعر کہیں
کرب احساس کا اظہار ہے مقصود غزل
درد لفظوں میں سمٹ آئے تو پھر شعر کہیں