کچھ اس لئے بھی اسے ٹوٹ کر نہیں چاہا

کچھ اس لئے بھی اسے ٹوٹ کر نہیں چاہا
کہ اس کو ٹوٹی ہوئی چیز سے الرجی ہے
غزل وہ تیسویں مجھ کو سنا کے کہنے لگی
مزید عرض کروں جان من اگر جی ہے