کچھ برائے ساقیٔ گلفام پی لیتا ہوں میں

کچھ برائے ساقیٔ گلفام پی لیتا ہوں میں
کچھ بہ اصرار لب مادام پی لیتا ہوں میں


کچھ بنام غالبؔ و جوشؔ و جگرؔ فیضؔ و عدمؔ
کچھ بیاد حافظ و خیام پی لیتا ہوں میں


از سر نو سر پہ بالوں کو اگانے کے لیے
حسب نسخہ روغن بادام پی لیتا ہوں میں


میکدے میں جب بھی پیتا ہوں کبھی زاہد کے ساتھ
بل ادا کرتا ہے وہ بے دام پی لیتا ہوں میں


وادئ کشمیر کی رنگینیوں کی یاد میں
چائے کے ابلے گلابی جام پی لیتا ہوں میں


جب کبھی بلبل مجھے ہوتا ہے نزلہ اور زکام
بس ذرا دو گھونٹ وقت شام پی لیتا ہوں میں