کچھ اور پلا نشاط کی مے
کچھ اور پلا نشاط کی مے
یہ لذت جسم ہے عجب شے
اب بھی وہی گیت ہے وہی لے
ہم وہ نہیں انجمن وہی ہے
تخیل میں ہر طلب ہے تحصیل
جو بات کہیں نہیں یہاں ہے
کرتے ترا انتظار ابد تک
لیکن ترا اعتبار تا کے
مجھ کو تو نہ راس آئی دوری
تجھ میں بھی وہ بات اب نہیں ہے
دیوانگیاں کبھی مٹی ہیں
ہر چند رہا زمانہ درپئے
سمجھائیں ضیاؔ مگر انہیں کیا
دل ہی سے نہ بات ہو سکی طے